فضائی آلودگی پھیپھڑوں کے خلیات تبدیل کرکے سرطان کی وجہ بن رہی ہے

رحیم یارخان :ہم جانتے ہیں کہ فضائی آلودگی سانس کے نظام اور پھیپھڑوں کو شدید متاثر کرتی ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ اس سے پھیپھڑوں کے سرطان کی راہ بھی کھلتی ہے لیکن اس سب عمل کو اب مزید باریکی سے دیکھا گیا ہےجس سے معالجے میں بھی مدد مل سکے گی

سائنسدانوں نے آلودہ ذرات کے پھیپھڑوں کو متاثر کرنے کا طریقہ کار سمجھا ہے جو اسی کے سرطان کو سمجھنے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔

ای لائف میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی میں سانس کے اندر جانے والے فائن پارٹیکل میٹر( ایف پی ایم) پائے جاتے ہیں اور انہیں عالمی صحت اور سرطان کا سب سے پہلا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

لیکن اس کا تفصیلی عمل اب بھی نگاہوں سے اوجھل تھا۔چین کی نانجنگ یونیورسٹی کے پروفیسر زین زین وینگ کہتے ہیں کہ ایف پی ایم براہِ راست کینسر کی وجہ نہیں بنتے بلکہ بالراست کردار ادا کرتے ہیں۔

ایک خیال تو یہ ہے کہ ایف پی ایم امنیاتی خلیات کا راستہ روکتے ہیں اور وہ درست انداز میں اس جگہ نہیں پہنچ پاتے جہاں ان کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے لیے سائنسدانوں نے چین کے سات مختلف علاقوں کی فضا میں آلودگی کی صورت میں تیرنے والے ایف پی ایم جمع کئے اور سب سے اہم امنیاتی خلیات پر ان کے اثرات نوٹ کئے جو (سرطانی) رسولی کی افزائش کو روکتے ہیں۔

یہ امنیاتی خلیات سائٹوٹوکسن ٹی سیلز (سی ٹی ایل) کہلاتے ہیں۔اگلے مرحلے پر انہیں چوہوں پر آزمایا گیا جو کسی ایف پی ایم سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

اب جن چوہوں میں ایف پی ایم موجود تھا انہوں نے سی ٹی ایل کی سرگرمی کو روک دیا اور یوں کینسر کو پھلنے پھولنے کا موقع مل گیا۔

معلوم ہوا کہ آلودگی والے ایف پی ایم ذرات سے جو چوہے متاثر ہوئے تھے ان میں سی ٹی ایل کا نفوذ بہت سست تھا جس کے تحت پھیپھڑے میں کینسر پروان چڑھتا رہا۔

اس کے بعد ماہرین نے سی ٹی ایل کی ساخت اور خود بافتوں (ٹشوز)کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔ معلوم ہوا کہ ایف پی ایم امنیاتی خلیات کو درست جگہ پر پہنچنے نہیں دیتے۔

ایف پی ایم ڈرامائی طور پر پھیپھڑوں کی بافتوں کو بھیجنتے ہیں اور یوں مددگار خلیات وہاں نہیں پہنچ پاتے۔

اب معلوم ہوا کہ جہاں جہاں ایف پی ایم پہنچتا ہے وہ خلیات اور ٹشوز کی ساخت کو تبدیل کردیتا ہے۔اس کیفیت کو سمجھنے کے بعد ماہرین نہ صرف الودگی سے پھیپھڑے کے کینسر کو سمجھ سکیں گے

بلکہ اس کی علاج کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

Show More

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button