بھونگ:نجی قید میں 27 عورتوں و بچوں کی غیرقانونی حراست ہونے کے لرزہ خیز اسیکنڈل میں نیا موڑ ،

رحیم یارخان :صادق آباد ، کوٹ سبزل ، بھونگ  :بھونگ پولیس کی طرف سے 27 عورتوں و بچوں کی غیرقانونی حراست اور 4 جواں سال مائوں 3 بچوں کے 25 روز سے ابھی تک ایس ایچ او کی نجی قید میں ہونے کے لرزہ خیز اسیکنڈل میں نیا موڑ ،
لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے ایس ایچ او بھونگ الیاس گورائیہ کو پیر 24 جنوری کو دوبارہ طلب کر لیا ،
رینجرز سمیت مختلف انٹیلی جنس ادروں کو بھونگ سرکل کے مختلف پولیس افسران اور اغوا برائے تاوان گینگز میں واٹس ایپ رابطوں اور میل ملاقاتوں کی تہلکہ خیز رپورٹس بھی موصول ،

کچہ کراچی کی جیوفینسنگ اور متعلقہ پولیس افسران اور خطرناک اشتہاریوں کے موبائل فونز لوکیشن ڈیٹا کی انکوائری کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل کی آوازیں بھی بلند ہونے لگیں ،

دوسری طرف 27 عورتوں و بچوں کی غیرقانونی حراست اور 4 مائوں 3 بچوں کے 25 روز سے ابھی تک ایس ایچ او کی نجی قید میں ہونے کے معاملے پر متاثرہ خاندان کی طرف سے عالمی شہرت یافتہ بھونگ مسجد میں رحیم یارخان پولیس کو مباہلہ کی پیشکش نے بھونگ کے سابق و موجود ایس ایچ اوز امجد رشید کاہلوں ، الیاس گورائیہ  اور اے ایس پی بھونگ سرکل سید سلیم رضا شاہ کو ایک نئی مشکل سے دوچار کر دیا ہے اور وہ 2 روز پہلے کی گئی اس پیشکش کو قبول کرنے سے مسلسل ٹال مٹول کر رہے ہیں ۔

اس ہچکچاہٹ نے تینوں افسران کے متنازع موقف اور اُن کی اخلاقی پوزیشن کی بھی دھجیاں اُڑا دی ہیں کہ اگر وہ سچے ہیں تو ایس پی انویسٹی گیشن رحیم یارخان کیپٹن (ر) دوست محمد ، متعلقہ کچہ ایریا کے دونوں ایم این ایز سردار ریاض محمود خان مزاری ، مخدوم سید مرتضیٰ محمود اور چیئرمین ضلعی موبائل امن کمیٹی علامہ عبدالرئوف ربانی کی سرکردگی میں کھلے مجمعے کے سامنے مباہلے کا چیلنج قبول کیوں نہیں کر رہے؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ  بھونگ پولیس کی طرف سے بستی پارو خان کے مکینوں کی عزیز فارم کے مغوی کے اغوا میں ملوث ہونے اور 4 جواں سال مائوں 3 بچوں کے 25 روز سے اپنی قید میں نہ ہونے کے جو 2 بڑے دعوے کیئے جا رہے ہیں اس کا ‘‘نتارا’’ کرنے کیلئے تجویز دی گئی ہے کہ ضلعی پولیس اور سول سوسائٹی دونوں فریقوں کو تاریخٰی بھونگ مسجد میں آمنے سامنے بٹھائے ،

متاثرہ فیملی کے 3 افراد بھی مسجد میں سب کے سامنے قرآن پاک پر باتھ رکھ کر یہ حلف دیں کہ اگر وہ جھوٹ بولیں تو اُن پر اللہ کا غضب نازل ہو اور 3 پولیس افسران امجد رشید ، الیاس گورائیہ  اور سید سلیم رضا شاہ بھی اسی طرح مسجد میں سب کے سامنے قرآن پاک پر باتھ رکھ  کر یہ حلف دیں کہ اگر وہ جھوٹ بولیں تو اُن پر اللہ کا غضب نازل ہو،

اس حوالے سے حلف کا   الگ الگ متن تجویز کیا گیا ہے ، متاثرہ گھرانے کے 3 افراد کا حلف ، ہم اللہ کو حاضر ناظر جان کر، مالک کائنات کی اس مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر حلف دیتے ہیں کہ عزیز فارم کے مبینہ مغوی کے اغوا اور واپسی کی ڈیل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ،
بھونگ پولیس کی طرف سے  ہمارے 27 بچوں و عورتوں کی غیرقانونی حراست اور 4 جواں سال مائوں 3 بچوں کے 25 روز سے ابھی تک ایس ایچ او کی نجی قید میں ہونے کی ہماری شکایت  سو فیصد سچ ہے ، اور یہ بھی سچ ہے کہ 4 جواں سال مائوں 3 بچوں کی واپسی کیلئے ایس ایچ او الیاس گورائیہ اور اُس کے فرنٹ مینوں نے ہم سے ڈھائی لاکھ روپے رشوت مانگی ،

اگر ہماری یہ باتیں جھوٹ ہوں تو اللہ رب العزت کا ہم پر قہر نازل ہو اور روز قیامت رسول اللہ ﷺ ہماری شفاعت نہ فرمائیں ۔

 رحیم یارخان پولیس  کے مذکورہ 3 پولیس افسران کا حلف  ،  ہم اللہ کو حاضر ناظر جان کر، مالک کائنات کی اس مقدس کتاب پر ہاتھ رکھ کر حلف دیتے ہیں کہ عزیز فارم کے  مغوی کے اغوا اور واپسی میں  بستی پارو خان والے ملوث ہیں ،

ہم نے  اس حوالے سے جو بھی کاروائی کی وہ عین قانون کے مطابق ہے ، متاثرہ خاندان کی باقی  4 جواں سال مائیں اور 3 بچے پچھلے 25 روز سے ابھی تک ہماری نجی حراست میں نہیں ،

ہم نے خود یا بذریعہ فرنٹ مین متاثرہ خاندان سے ڈھائی لاکھ روپے رشوت نہیں مانگی ، مغوی کی واپسی کیلئے ہم نے لاکھوں روپے کی ہیڈ منی والے اشتہاری ڈاکو سرغنہ سے نہ بالمشافہ ملاقات کی اور نہ ہی ہم کچہ کراچی ایریا میں مغویوں اور مویشیوں کی تاوان و بھونگہ ادا کر کے واپسی کے منظم دھندے میں ملوث ہیں ،

اگر ہماری یہ باتیں جھوٹ ہوں تو اللہ رب العزت کا ہم پر قہر نازل ہو اور روز قیامت رسول اللہ ﷺ ہماری شفاعت نہ فرمائیں ۔

پنجاب پولیس کی طرف سے غلط مخبری پر سندھ کے سرحدی ضلع کشمور کے تھانہ گڈو کی حدود سے ایک ہی خاندان کی 8 عورتوں اور 19 کم سن بچوں سمیت  27 افراد کو غیر قانونی حراست میں لے کر پولیس گردی کی بدترین مثال قائم کرنے کا واقعہ ‘‘پینڈورا باکس’’ بن گیا ،

سنسنی خیز اسکینڈل  قومی ومقامی پریس اور سوشل میڈیا ہر بائی لائٹ ہونے کے بعد انسانی حقوق کے مختلف ادارے بھی متحرک ، مقامی پریس اور لوکل سوشل ایکٹیوسٹس سے رابطے کر لیئے، مختلف انٹیلی جنس اداروں کے  مقامی اہلکاروں کی طرف سے تھانہ بھونگ ، ماچھکہ اور کوٹسبزل کے سابق و موجودہ ایس ایچ اوز کی ‘‘حساس سرگرمیوں ’’ کی  بروقت  رپورٹس نہ بھجوانے کے انتہائی نازک معاملے نے بھی دوبارہ سراُٹھا لیا ،

ذرائع نے اس بار اس امر کی تفصیلی انکوائری کا امکان ظاہر کیا ہے کہ 27 عورتوں اور بچوں کی غیرقانونی حراست کے تازہ ترین واقعے اور دریائے سندھ کے نوگو ایریاز میں پولیس افسران کی طرف سے پچھلے چند ماہ کے دوران مختلف  گینگز کو اغوا برائے تاوان اور چوری شدہ موٹر سائیکلوں ، ٹریکٹروں ، مویشیوں اور خاص طور پر بھینسوں کے بھونگے کی مد میں کم و بیش ڈھائی کروڑ روپے  کی مبینہ ادائیگیاں کروانے کےمعاملات  بروقت اعلیٰ انٹیلی جنس حکام کے نوٹس میں کیوں نہیں لائے گئے ؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ تین چار ہفتے قبل صرف 2 مغویوں کی رہائی کیلئے الیاس گورائیہ نے اپنی ذاتی موجودگی میں 11 لاکھ  روپے میں ڈیل کروائی ، پچھلے چند ماہ کے دوران  50  ہزار سے ایک لاکھ روپے میں 85 چوری شدہ  بھینسیں واپس کروائی گئیں ، مزید 55 بھینسوں کی واپسی کی ڈیلز  ‘‘پائپ لائن ’’ میں ہیں اس سلسلے میں الیاس گورائیہ نے کل  20 جنوری 2022 کی دوپہر خود کچہ کراچی جا کر خطرناک اشتہاریوں سے ذاتی طور پر مذاکرات کیئے ،

ذرائع کا تہلکہ خٰیز دعویٰ ، دن  12 بجے سے دوپہر  2 بجے تک جاری رہنے والی نقل وحرکت کی تفصیل کئی حساس اداروں کو موصول ، یاد رہے کہ  قبل ازیں سی پیک موٹر وے پر پُرتشدد احتجاج اور بھونگ مندر حملہ واقعے کے دوران بھی یہ حساس معاملہ سامنے آیا تھا ،

تاہم اُن دنوں صرف وارننگ دے کر اس ‘‘شاخ نازک’’ پر بنے آشیانے کو بچا لیا گیا تھا ، لیکن اس بار اس نئے خدشے نے سر اُٹھا لیا ہے کہ 3 صوبوں کے سنگم کی انڈر ورلڈ  کے چہیتے ایس ایچ اوز  الیاس گورائیہ اور امجد رشید ‘‘ اب کے’’ اپنے کئی افسران سمیت مختلف انٹیلی جنس اہلکاروں کو بھی ساتھ لے کر ڈوبیں گے ،

دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ  27 عورتوں و بچوں کی غیر قانونی حراست اور 4 عورتوں ، ایک شیر خوار اور 2 لڑکوں کے 25 روز سے ابھی تک  ایس ایچ او بھونگ الیاس گورائیہ کی نجی قید میں ہونے کے لرزہ خیز اسکینڈل کا دائرہ  شیطان کی آنت کی طرح مزید پھیلتا ہی جا رہا ہے ،

اے ایس پی بھونگ سرکل سید سلیم رضا شاہ ، ایس پی انویسٹی گیشن رحیم یارخان کیپٹن (ر) دوست محمد  اور ڈی پی او رحیم یارخان کیپٹن (ر) محمد علی ضیا میں سے کم ازکم ایک یا دو آفیسرز کے  بھی زد میں آنے کے خدشات ظاہر کیئے جا رہے ہیں ،

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس المناک واقعے کے حوالے سے  آر پی او بہاولپور شیر اکبر خان کو دی گئی درخواست اور لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ میں دائر کی گئی دوسری رٹ پٹیشن کو اہم قرار دیا جا رہا ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے ایس ایچ او بھونگ الیاس گورائیہ کو پیر 24 جنوری کو دوبارہ عدالت عالیہ میں طلب کر لیا گیا ہے ،

ذرائع کا کہنا ہے کہ معاملے کی انتہائی نازک نوعیت کے باجود پہلی رٹ درخواست کی تیز رفتار سماعت کی بجائے ایس ایچ او الیاس گورایہ کو غیر معمولی ‘‘ریلف’’ دلوانے کے معاملے نے بھی سر اُٹھا لیا ہے اور تیز رفتار انصاف میں معاونت کیلئے روشن کی گئی ایک شمع اور اُس کے پروانوں کی پس پردہ سرگرمیوں کے حوالے سے چہ میگوئیاں ایک بار پھر تیز ہو گئی ہیں ،

ذرائع کا کہنا ہے ‘‘متعلقہ اداروں’’ نے بار بار سر اُٹھانے والی ان شکایات کی چھان بین شروع کی تو ایک نیا پینڈورا باکس کھل جائے گا جو کئی لوگوں کے کیرئیر کیلے مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button