الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا

اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ، جس کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدواران اور الیکشن ایجنٹ نہ ہی کسی ایسی رائے کا اظہار کریں گے اور نہ ہی کوئی ایسا عمل کریں گے

جو کسی بھی انداز میں نظریہ پاکستان یا پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور سلامتی کے خلاف ہو یا اخلاقیات یا امن و امان کے خلاف ہو یا جس سے عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری متاثر ہو عدلیہ یا افواج پاکستان کی شہرت کو نقصان ہو یا اس سے ان کی تضحیک کا کوئی پہلو نکلتا ہو۔

بدھ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں، امیدوار اور الیکشن ایجنٹ دستور اور قوانین میں دیئے گئے پاکستانی عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کو ہمہ وقت سربلند رکھیں گے،

انتخابات کے مؤثر انعقاد، اخلاقیات اور امن و عامہ کو برقرار رکھنے کیلئے الیکشن کمیشن کے تمام احکامات اور ضابطہ اخلاق کی پیروی کریں گے،

انتخابی مہم کے دوران اپنے کارکنوں کو تشدد سے باز رکھیں گے، جلسے، جلوسوں اور پولنگ والے دن کسی قسم کے ہتھیار یا آتشیں اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی،

یہ پابندی حتمی نتائج مرتب ہونیکے 24 گھنٹے بعد تک برقرار رہے گی تاہم سیاسی جماعتوں کے قائدین اور امیدواروں پر اس کا اطلاق نہیں ہو گا

جن کے پاس لائسنس اور ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ حکام کی طرف سے اجازت نامہ موجود ہو۔ صدر، وزیراعظم، سینٹ کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، سپیکر، ڈپٹی سپیکر، وفاقی اور صوبائی وزراء، گورنرز، وزراء اعلیٰ، میئر، چیئرمین، ناظم، مشیران کسی بھی حلقہ انتخاب کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے

تاہم ممبران سینٹ و لوکل گورنمنٹ کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی اجازت ہو گی۔

کسی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے علاوہ مقامی حکومتوں کے عہدیداران پر یہ پابندی لاگو نہیں ہو گی جہاں سے وہ خود انتخابات میں حصہ لے رہے ہوں تاہم وہ سرکاری پروٹوکول اور وسائل کے استعمال سے اجتناب کریں گے۔

پولنگ کے اختتام کے بعد رات 12 بجے سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم بند کر دی جائے گی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں سرکاری خزانہ سے تشہیری مہم نہیں کرے گی۔

اسی طرح انتخابات کے دوران وفاقی، صوبائی یا مقامی حکومتوں کی جانب سے سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانبدارانہ کوریج کی غرض سے غلط استعمال پر مکمل پابندی ہو گی،

سیاسی جماعتیں، امیدوار اور الیکشن ایجنٹ گھر گھر جا کر کنوینسنگ کر سکتے ہیں اس دوران وہ پارٹی منشور کے علاوہ ووٹر کے کوائف کے مطابق ووٹر پرچی تقسیم کر سکتے ہیں،

پولنگ کے دن پولنگ سٹیشن پر ووٹر پرچی تقسیم کرنے کی اجازت ہو گی۔

اس پرچی پر امیدوار کا نام لکھنے، پارٹی اور امیداوار کا نشان پرنٹ کرنے کی سختی سے پابندی ہو گی۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار 18×23 انچ کے پوسٹر، 9×6 انچ کے ہینڈ بلز، پمفلٹس، 3×9 فٹ کے بینرز اور 2×3 فٹ کے پورٹریٹس استعمال کر سکیں گے۔

قرآنی آیات، احادیث اور دیگر مذاہب کے مقدس صحیفوں کی تعظیم برقرار رکھنے کیلئے تشہیری مواد پر ان کو پرنٹ کرانے سے گریز کریں گے۔

تمام سرکاری مقامات، قومی اداروں، تنصیبات اور پلوں پر پوسٹر چسپاں کرنے کی سختی سے پابندی ہو گی۔

ہورڈنگز بل بورڈز، وال چاکنگ اور کسی بھی سائز کے پینا فلیکس پر مکمل پابندی ہو گی،

کسی سرکاری ملازم کی تصویر تشہری مواد پر پرنٹ نہیں کرائی جا سکے گی۔کسی جماعت کے لگے پوسٹرز، بینرز دوسری جماعت نہیں ہٹائے گی،

سرکاری عمارتوں پر اپنی جماعت کا جھنڈا لہرانے کی پابندی ہو گی۔

سیاسی جماعتیں جلسے، جلسوں کیلئے مختص جگہ کا استعمال کریں گی، پیشگی پروگرام سے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر، ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے گا۔

گاڑیوں، کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہو گی،

علاقائی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینے اور صنفی قومیتی، مذہبی ذات پر مبنی گروہ بندی اور لسانی بنیاد پر تنازعات کا باعث بننے والی تشہیر یا تقریر سے اجتناب کیا جائے گا،

دیگر سیاسی جماعتوں اور مخالف امیدواروں پر تنقید ان کی پالیسیوں، پروگراموں، ماضی کے ریکارڈ اور ان کے کام تک محدود ہو گی۔

کسی پارٹی رہنما یا کارکنوں کی نجی زندگی کے کسی ایسے پہلو پر تنقید سے مکمل اجتناب کیا جائے گا جس کا عوامی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہ ہو۔

غیر مصدقہ الزامات اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے اجتناب کیا جائے گا۔

غلط اور بدنیتی پر مبنی معلومات دانستہ طور پر پھیلانے سے گریز کیا جائے گا۔غیر شائستہ زبان کے استعمال سے اجتناب کیا جائے گا۔

پولنگ کے دن پولنگ سٹیشن کے 400 میٹر کے اندر کسی بھی قسم کی مہم پر پابندی ہو گی،

100 میٹر کے اندر بینر، جھنڈے لگانے پر پابندی ہو گی، سیاسی جماعتیں، امیدوار دیہی علاقوں میں پولنگ سٹیشن سے 400 میٹر اور گنجان آبادی میں 100 میٹر کے فاصلے پر اپنے کیمپ لگا سکیں گے۔

کوئی امیدوار الیکشن ایجنٹ یا ان کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر، پولنگ افسر یا ڈیوٹی پر متعین کسی سکیورٹی اہلکار کے سیاسی امور کی انجام دہی میں کسی قسم کی مداخلت یا رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔

میڈیا مبصرین کو پولنگ سٹیشن کے احاطہ میں داخلہ کیلئے ایکریڈیٹیشن کارڈ دکھانا لازمی ہو گا۔

کوئی سرکاری ملازم کسی جماعت یا امیداوار کے حق میں انتخابی مہم نہیں چلا سکے گا، ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندی ہو گی۔

تمام انتخابی اخراجات مخصوص اکائونٹس سے کئے جائیں گے جس کی تفصیلات کاغذات نامزدگی میں دی جائے گی۔

کامیاب امیدواروں کے ناموں کی اشاعت کے 30 دن کے اندر انتخابی اخراجات کی تفصیلات ریٹرننگ آفیسر کو فراہم کرنا ہوں گی۔

امیدوار انتخابی حلقے میں تین الیکشن ایجنٹ اور ہر پولنگ سٹیشن و بوتھ پر ایک پولنگ ایجنٹ مقرر کرے گا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم یا پولنگ کے دن کسی بھی قسم کی پرتشدد ترغیب سے اجتناب کیا جائے گا۔ کسی بھی قسم کے انتخابی مواد، بیلٹ پیپر، انتخابی فہرست، بیلٹ بکس، کمپارٹمنٹس سکرین اور بیلٹ پیپر پر موجود سرکاری نشان کو مسخ کرنا انتخابی بدعنوانی تصور کی جائے گی۔

سیاسی جماعتیں، امیدوار، الیکشن و پولنگ ایجنٹ انتخابی عملے اور انتخابی مواد کے تحفظ کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔

سیاسی جماعتیں، امیدوار اور ان کے حمایتی کسی بھی شخص کو انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے، دستبردار کرانے یا دستبردار نہ ہونے کی ترغیب دینے کیلئے تحائف اور رشوت دینے سے گریز کریں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے احکامات، ہدایات اور ضابطہ اخلاق پیروی کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی تضحیک سے اجتناب کریں گے۔

پولنگ ایجنٹ بینائی سے محروم یا معذور افراد کے ساتھ معاونت کیلئے جانے والے فرد پر اعتراض نہیں کرے گا تاہم امیدوار الیکشن ایجنٹ یا پولنگ ایجنٹ ووٹر کے ساتھ ووٹ پر نشان لگانے والی جگہ پر نہیں جا سکے گا۔

پولنگ یا الیکشن ایجنٹ پریذائیڈنگ افسر کے تیار کردہ فارم 45 (گنتی کا گوشوار) اور فارم 46 (بیلٹ پیپر اکائونٹ) پر اپنے دستخط کرے گا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button