رحیم یارخان:جعلی پیر نے ساتھی کی مدد سے سات بچوں کی ماں کو سندھ سے اغوا کرلیا

رحیم یارخان : جعلی پیر نے ساتھی کی مدد سے سات بچوں کی ماں کو سندھ سے اغوا کرلیا، چار سال تک پیر اور اسکا ساتھی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے رہے، ایک بچی پیدا ہونے پر اسے اپنے رشتہ دار کو ڈیڑھ لاکھ میں فروخت کردیا۔

محبوس خاتون کی مزاحمت اور شور واویلا پر اسے زہریلا جوس پلاکر قتل کردیا، رات کی تاریکی میں جنازہ اداکرکے دفنا دیا، ہمسائے نے مشکوک حرکات و سکنات دیکھ کر پولیس بلالی، پولیس نے ملزم گرفتار کیا،رقم لیکر چھوڑ دیا۔

متاثرہ خاندان دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، ڈی ایس پی صدر نے بھی مظلوم خاندان کو ٹرخا کر جعلی پیر کو سفارش پر رعایت دے دی، متاثرین کاپولیس کے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل،

چک نمبر پی میانوالی قریشیاں کی رہائشی کلثوم بی بی نے پولیس تھانہ اقبال آباد اور ڈی ایس پی صدر کو تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسکی چچا زاد بہن کلثوم دختر اللہ وسایا قوم بلوچ ہالہ سندھ کی رہائشی تھی

جبکہ بستی کمہاراں کے رہائشی پیر محمد لقمان نے اسکی کزن کلثوم جوکہ شادی شدہ تھی اور سات بچوں کی ماں تھی کو بھلایا پھسلایا اور رحیم یارخان لے آیا اور کچھ عرصہ اسے اپنے ساتھ رکھا بعدازاں اپنے رشتہ دار طالب حسین کو فروخت کردیا

جس سے بغیر شادی کے ایک بیٹی عائشہ پیدا ہوئی ،اسکی کزن کلثوم کا اسکے ساتھ رابطہ رہتا تھا جس نے بتایاکہ طالب حسین نے اسکی رضامندی کے بغیر ہی نکاح پر نکاح کرلیا اور اسے گھر میں تالا لگا کر بند رکھتا ہے اب وہ حاملہ بھی ہے۔

طالب حسین کے ساتھ ساتھ محمد اکرم اور پیر لقمان بھی اسے مارتے پیٹتے ہیں اور جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں ۔

کچھ عرصہ قبل وہ گائوں چلی گئی تو کلثوم سے رابطہ نہ رہا اب واپس آکر دوبارہ رابطہ کی کوشش کی مگر نہ ہوسکا جس پر اسے تشویش لاحق ہوئی کلثوم کے گھر گئی تو مکان خالی تھا اردگرد ہمسایوں سے دریافت کیا تو معلوم ہواکہ طالب حسین نے کلثوم کو زہریلی چیز کھلا یا پلا کر قتل کردیا ہے ۔

طالب حسین نے لیت و لعل سے کام لیا اور فوت ہونے کی معقول وجہ نہ بتائی جس پر عدالت میں بازیابی محبوسہ کلثوم ،نابالغہ عائشہ بی بی دائر کردی

جس پر پولیس نے رات کی تاریکی میں تالے لگے گھروں میں سے بچی عائشہ کو برآمد کرلیا تاہم کلثوم برآمد نہ ہوسکی تاہم بعد میں معلوم ہوگیا کہ کلثوم بی بی کو قتل کرکے فوری دفنا دیا گیا اور اسکی موت کو طبعی ظاہر کیا جارہاہے ۔

اس حوالے سے تھانہ اقبال آباد میں بھی ملزمان کے خلاف قتل سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر مقدمہ درج کی درخواست دی مگر پولیس نے ملزمان سے ساز باز کرکےمدعیہ سے ٹال مٹول کررہی ہے ۔

اکٹھ میں بھی ملزمان پیش نہ ہوئے بلکہ پرائیویٹ افراد پولیس کے سامنے مدعیہ کو دھمکاتے رہے۔ پولیس نے ڈی ایس پی صدر کے پاس اکٹھ رکھوایا مگر اکٹھ میں تمام حقائق جاننے کے باوجود ڈی ایس پی صدر نے ملزمان کے خلاف کاروائی نہ کی بلکہ انہیں پرائیویٹ شخص کی سفارش پر ایک بار پھر رعایت دے دی۔

متاثرہ خاندان نے میڈیا کو بتایاکہ پولیس دوہرے قتل ، اغوا، زنا ،غیر قانونی محبوس اور نکاح پر نکاح جیسے سنگین جرائم پر پردہ ڈال کر ملزمان کو باربار رعایت دے رہی ہے ۔

دوسری جانب ڈی ایس پی صدر زبیر بنگش نے اپنے موقف میں کہاکہ متاثرین کے بیانات لکھوالیے گئے ہیں جبکہ ملزمان کے بیانات بھی قلمبند ہوگئے ہیں مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button