شخصیت ( چوہدری محمد جعفر اقبال گجر)
شخصیت ( چوہدری محمد جعفر اقبال گجر)
کالم نگار ( سردار احمد گجر)
آج میں جس شخصیت کے زندگی کو آپ کے سامنے پیش کروں گا اس شخصیت کا قد و کاٹھ اتنا بڑا ہے کہ مجھے خیالات وتصورات اور جذبات و احساسات کے اظہار کے لیے مشکل کا سامنا ہے۔
جب میں یہ مضمون لکھنے بیٹھا تو قرطاسِ ابیض بھی سامنے تھا اور شخصیت کا تعارف و حوالہ بھی سامنے تھا۔ میرا خیال ہے کہ میری اس سوچ سے سبھی کو اتفاق ہوگا۔
دورِ جدید کا ہر صحافی اور قلم کار اس شخصیت کے جاندار کردار سے واقف ہے۔ ایک ایسی شخصیت جس کی زندگی کا نصب العین برے کو برا کہنا اور سچ اور حق کا ساتھ دینا ہے،
وہ سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور 1997 میں قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی و مرکزی رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) سینیٹر چوہدری محمد جعفر اقبال ہے ہو سکتی ہیں۔
اسپیکر پاکستان کی قومی اسمبلی کا سب سے اعلیٰ عہدہ ہے۔ اسپیکر عوام کے منتخب نمائندگان پر مشتمل اجلاس کی صدارت کرتا ہے۔
صدر کی جانشینی کی فہرست میں دوسرے درجے پر ہوتا ہے یعنی صدر کی غیر موجودگی میں وہ قائم مقام کی حیثيت سے صدارت سنبھالتا ہے جبکہ رتبے کے اعتبار سے صدر، وزیر اعظم اور ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین کے بعد چوتھے درجے پر ہوتا ہے۔
مزید برآں اسپیکر بیرون ممالک میں ایوان زیریں کا ترجمان ہوتا ہے۔ وہ غیر جانب دار ہوتا ہے۔ وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے بعد اگلے اسپیکر کے انتخاب تک ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔
1997 میں بطور قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی سینیٹر چوہدری محمد جعفر اقبال صاحب اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اتنے اہم اوہدے پر فائز ہونے کے باوجود آگر ہم یے کہیں کے آپ کے حُسن و سلوک کا کوئی ثانی نہیں تو یے غلط نہیں ہوگا، آپ انتہائی ذہین اور باکمال شخصیت کے مالک ہیں،
اللہ تعالی نے آپ کو انتہائی شاندار شخصیت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ آپ کو بے انتہا خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔ آپ کسی بھی قسم کی مشکل سے یا دن رات محنت کرنے سے نہیں گھبراتے ۔
آپ نہایت ایماندار ہیں۔ آپ عزم اور ارادے کے پکے ہیں۔ آپ حوصلہ مند اور بہادر ہیں۔ آپ ہمیشہ دوسروں کے ہر اچھے اقدام کو تحسین و تعریف کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
آپ مشکل سے مشکل حالات میں بھی سچ بولتے ہیں۔ آپ بہت با اخلاق اوراعلی ظرف شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ بہت منکسر المزاج ہیں اور دوسروں کا خیال رکھتے ہیں۔
آپ اپنے دوستوں کی ہر مشکل وقت میں مدد کرتے ہیں۔ آپ سے ایک بار ملنے کے بعد لوگ آپ سے دوبارہ ملنا پسند کرتے ہیں۔
آپ جس محفل میں بھی جائیں وہاں لوگ آپ کو بہت زیادہ عزت دیتے ہیں کیونکہ آپ لوگوں کو بھی بے پناہ عزت دیتے ہیں۔ جو لوگ مشکل حالات میں آپ سے مدد مانگتے ہیں آپ ان سے خندہ پیشانی سے بات کرتے ہیں اور مسکراتے ہوئے ان کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ یہ معاشرہ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی اتنا خوشحال اور ترقی یافتہ ہورہا ہے۔