خواجہ فرید یونیورسٹی کے طلبا کا مستقبل داو پر لگ گیا
رحیم یارخان :خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے نا اھل عملہ نے فال سیمسٹر فرسٹ کے ہزاروں طلباء کی تعلیمی دستاویزات گم کردی ہیں ۔طلباء کے فائنل ٹرم امتحانات کا آغاز 31 جنوری سے ہو رہا ھے ۔
طلباء کے لرننگ منیجمنٹ سسٹم کی بندش سے طلباء کو رول نمبر سلپ جاری نہیں کی جاسکی ۔ طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ھے ۔
رحیم یارخان کی معروف یونیورسٹی خواجہ فرید آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں وائس چانسلر ڈاکٹر سلمان طاہر نے مختلف شعبوں میں خوبرو خواتین میرٹ کے برعکس بھرتی کر لیں ۔
جو یونیورسٹی میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض سر انجام دینے کی بجائے یونیورسٹی کے مخصوص حصوں میں موجود رہتی ہیں ۔
گزشتہ سال 2021 ,22 کے پہلے سیمسٹر کے طلباء کی ذاتی تعلیمی دستاویزات کی وصولی اور اسکے تحفظ کا کام یونیورسٹی عملہ کی بجائے پی ایچ ڈی کے سکالرز کے ذمہ لگایا گیا۔
طلباء سے وصول کی گی اسناد، عملہ کی غفلت سے گم ھونے سے طلباء کو یونیورسٹی لرننگ منیجمنٹ سسٹم بھی بند کردیا گیا ہے
جس سے طلباء جنکے پارٹ ون کے امتحانات کے رول نمبر سلپس بھی جاری نہیں ہوسکی واضح رہے کہ سیمسٹر فرسٹ کے امتحانات کا آغاز 31 جنوری 2022 سے شروع ھو رھاھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ھدایت کی گی ھے کہ وہ نئے دستاویزات اور میڈیکل رپورٹ جمع کرائیں کم وقت کم عملہ اور طلباء کی تعداد کثیر ھونے کی بناء پر شعبہ داخلہ میں غیر معمولی دباؤ اور اڑدھام بڑھنے سے عملہ نے طلباء کو ذلیل کرنا شروع کردیا ھے طلباء نے احتجاج کرنے کی کوشش کی تو فیل کرنے کی دہمکیاں دی گئیں ۔
جس پر طلباء نے خاموش رہنے میں عافیت سمجھی ۔