رحیم یارخان :پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔

رحیم یار خان : میپکو سب ڈویژن چوک بہادر پورمیں پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ لائن سپریڈینٹ چوہدری نعمان شبیر اور لائن مین عارف کی ہدایت پر میٹر لگانے کے لیے بجلی کے کھمبے پر چڑھ گیا اورمیٹر لگانے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔

پیوستہ روز اقبال آباد میں سب ڈویژن چوک بہادر پور کے لائن سپریڈینٹ چوہدری نعمان شبیر اور لائن مین عارف نے پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ کو کہا کہ بستی جین والی اقبال آباد میں میٹر لگانا ہے تو پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ نے کہا کہ رات ہو چکی ہے کل لگائیں گے

لیکن لائن سپریڈینٹ چوہدری نعمان شبیر اور لائن مین عارف نے زبردستی میٹر لگانے کیلئے کھمبے پرچڑھنے کا حکم دیا اور کہا کہ ہم نے بجلی بند کروا دی ہے لیکن پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ جیسے ہی میٹر لگانے کے لیے کھمبے پر چڑھا اور تار کو چھوا تو کرنٹ لگنے سے موقع پر جان بحق ہو گیا‘

اہل علاقہ نے لاش کو اپنی مدد آپ کے تحت کھمبے سے اتارا۔یاد رہے لائن مین عارف پہلے بھی پرائیویٹ الیکٹریشن محمد سلیم نامی شخص کو دو سال قبل کوٹ حق نواز میں خراب بجلی ٹھیک کروانے کے لیے کھمبے پر چڑھایا لیکن بجلی چل رہی تھی جس وجہ محمد سلیم موقع پر فوت ہو گیا‘

اس کے قتل کا زمہ دار بھی لائن مین عارف تھا لیکن سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے بچ گیا تھا اب ایک اور غریب پرائیویٹ لائن مین حافظ عبداللہ جو گزشتہ دو سال سے لائن مین عارف کے نیچے سب ڈویژن چوک بہادر پور میں کام کر رہا تھا جو لائن مین عارف کی غفلت اور نا اہلی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

جان بحق ہونے والے حافظ عبداللہ کے چار بچے ہیں جو اب یتیم ہو چکے ہیں ان کی داد رسی کون کرے گا۔حافظ عبداللہ کی بیوہ کا سہارا کون بنے گا کیا انہیں انصاف ملے گا۔اہل علاقہ نے بتایا کہ لائن مین عارف کرپٹ اور رشوت خور ہے جس نے با اثر شخصیات کو فری بجلی دی ہوئی ہے

جو اس کی سرپرستی کرتے ہیں اور کئی دفعہ اس کے خلاف انکوائریاں سٹینڈ ہوئی ہیں لیکن ہر دفعہ سیاسی لوگوں کی آشیر باد سے بچ جاتا ہے۔

اہل علاقہ نے متاثرین کے بچوں اور بیوہ کے لیے انصاف کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ لائن مین عارف اور لائن سپرڈینٹ چوہدری نعمان شبیر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button