شہداء، متوفی،ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کی فلاح بہود کے لیے مختلف سکول و کالجز سے ایم یو سائن

رحیم یارخان : انچارج ویلفیئر برانچ ڈی پی او آفس انسپکٹر محمد صدیق نے کہا ہے کہ رواں سال میں 246 کیسز نمٹائے، کوئی پیڈنسی باقی نہیں، شہداء، متوفی، ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کی فلاح بہود کے لیے مختلف سکول و کالجز سے ایم یو سائن کر رکھے ہیں۔شہداء پولیس کی فیملیز سے وقتاً فوقتاً رابطہ رکھا جا رہا۔

شہداء

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس ویلفیئر برانچ ڈی پی او آفس کی رواں سال کے دس مہینوں کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب، انسپکٹر جنرل آف پولیس ساؤتھ پنجاب، رینجنل پولیس آفیسر بہاولپور کے زیر احکامات اور ڈی پی او رحیم یارخان کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء کی زیر نگرانی شہداء پولیس، متوفی پولیس اہلکاروں کی فیملیز، ریٹائرڈ و حاضر سروس اہلکاروں کی فلاح بہبود کے لیے کام کر رہی جس مقصد اہلکاروں اور ان کی فیملیز کو ہر ممکن سہولت کے ساتھ ان کے مسائل کو حل کرنا ہے،

انہوں نے بتایا کہ روان سال کے دوران جہیز فندز کے 86، کرونا وائرس کے 15، اسکالر شپ کے 70، کفن دفن چارجز کے 11، مالی امداد دوران سروس وفات کے 11، آخری بنیادی تنخواہ کے 42، پینشن کے 43، ٹرانسفر پینشن کیس فیملیز 41، انشورنس کے 16، او ایس ڈی پوسٹ کے 11 سمیت 346 کیسز برانچ کو موصول ہوئے جو کہ تمام کے تمام نمٹا دئیے گئے ہیں اور کسی قسم کی کوئی پیڈنسی بقایا نہ ہے۔

انہوں نے اس کے علاوہ مختلف مالی پریشانیوں کا شکار 37 پولیس اہلکاروں کو 5 لاکھ، 24 ہزار روپے کی مالی امداد کی گئی ہے، اسی طرح برانچ اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کی کوششوں سے مختلف معیاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ایم او یو سائن کئے گئے ہیں

جن کے تحت شہداء کے بچوں کو 100 فیصد رعایت پر اعلی تعلیم دی جائے گی، باقی پولیس اہلکاروں کے بچوں کو 50 فیصد رعایت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء جو کہ ہماری فورس کا قابل صد احترام حصہ ہیں ان کے خاندانوں سے قریبی رابطہ رکھا جاتا ہے اور ان کی ویلفیئر کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال میں پولیس ہیڈ کوآرٹر سے 230 چیک موصول ہوئے جو کہ حق داروں میں فوری تقسیم کر دئیے جاتے رہے ہیں تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button