پنجاب پولیس نےغلط مخبری پر,پولیس گردی کی بدترین مثال قائم کر دی

رحیم یارخان :پنجاب پولیس نےغلط مخبری پر سندھ کے سرحدی ضلع کشمور کے تھانہ گڈو کی حدود سے ایک ہی خاندان کی 8 عورتوں اور 19 کم سن بچوں سمیت 27 افراد کو غیر قانونی حراست میں لے کر پولیس گردی کی بدترین مثال قائم کر دی ،

متاثرہ خاندان کی وزیراعظم عمران خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے داد رسی کی اپیل

گڈو بیراج سے تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بستی پارو خان میں رحیم یارخان کی سرحدی تحصیل صادق آباد کے بھونگ سرکل کی پولیس نے یہ قیامت 26 دسمبر 2021 کو صبح سویرے ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ڈھائی ، پہلے ریڈ میں 25 افراد اور دوسرے میں مزید 2 بچوں کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا ، ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے کی گئی گمراہ کن مخبری کی حقیقت آشکار ہونے پر چار خواتین اور 16 بچوں سمیت 20 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے ،

چار خواتین اور ایک شیر خوار سمیت 3 بچے ابھی تک بھونگ پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں ، کمسن بچوں کا پچھلے 23 روز سے رو رو کر بُرا حال ہے جن کی جواں سال مائوں اور تین کمسن بھائیوں کی رہائی کیلئے ایس ایچ او بھونگ الیاس گورائیہ مبینہ طور پر ڈھائی لاکھ روپے رشوت مانگ رہا ہے ، دوسری طرف ایس ایچ او تھانہ بھونگ الیاس گورائیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ متاثرہ خاندان کا کوئی فرد اُن کے زیر حراست نہیں اور پولیس اغوا برائے تاوان کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کرتی رہتی ہے لیکن اس دوران کسی کو غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا جاتا .

ذرائع کے مطابق یہ ٹارگٹڈ آپریشن کروانے کیلئے تھانہ بھونگ کے موجودہ ایس ایچ او الیاس گورائیہ اور سابق ایس ایچ او امجد رشید نے ملی بھگت سے اے ایس پی بھونگ سرکل سلیم شاہ کو یہ گمراہ کن مخبری کی کہ عزیز فارم سے اغٖوا کیا گیا ایک مغوی تھانہ گڈو تحصیل وضلع کشمور کی بستی پارو خان میں رکھا گیا ہے ،

جس پر یہ ٹارگٹڈ آپریشن کر کے پولیس گردی کی لرزہ خیز مثال قائم کی گئی اور 6 جواں سال مائوں سمیت 8 عورتوں بھرائی مائی ، امینٹ مائی ، ست بھائی ، مائی ناملی ، شاہینہ بی بی ، نسیمہ بی بی ، نسرینہ بی بی ، سچل مائی کو اُن کے سات آٹھ ماہ سے 9 سال تک کی عمروں کے 17 بچوں صدر ، صدام ، قربان ، عثمان ، علی نواز ، شاہنواز ، ساجد ، مائی ماروی ، مائی بچی ، محبوب ، قسمت علی ، مہتاب ، سرفراز ، ثمینہ ، مائی افرینہ ، نذر علی ، مہر علی اور زینب کو غیر قانونی حراست میں لے لیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ہفتے بعد مغوی کو اغوا کرنے والے اصل گروپ کا پتہ چل گیا اور پولیس نے اُسے مبینہ ڈیل کے تحت ‘‘بازیاب’’ بھی کروا لیا ، اس کے باوجود ایس ایچ او الیاس گورائیہ بغیر پیسوں کے بے گناہ خاندان کی 23 روز سے زیر حراست چار جواں سال مائوں اور3 بچوں کو رہا نہیں کر رہا ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button