رحیم یارخان :مندر کی مرمت اور بحالی کے لیے پیسے ملزمان سے وصول کیے جائیں
سپریم کورٹ میں رحیم یار خان مندر حملہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ’پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ مندر کی مرمت اور بحالی کے لیے پیسے ملزمان سے وصول کیے جائیں۔‘
جمعہ کو اس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی اور چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران آئی جی پنجاب سے پوچھا کہ جب مندر پر حملہ ہوا تو انتظامیہ کہاں تھی؟
اس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ’اسسٹنٹ کمشنر اور اے ایس پی موقع پر موجود تھے اور انتظامیہ کی ترجیح مندر کے آس پاس ہندوؤں کے 70 گھروں کا تحفظ تھی۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ ’اگر کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کام نہیں کر سکتے تو انہیں ہٹا دیں۔ اس واقعے کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔ پولیس نے ماسوائے تماشا دیکھنے کے کچھ نہیں کیا۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا ’واقعے کو تین دن ہو گئے ایک بندہ پکڑا نہیں گیا، اس واقعے پر پولیس کی ندامت دیکھ کر لگتا ہے کہ پولیس میں جوش و ولولہ نہیں۔ پولیس کے لوگ پروفیشنل ہوتے تو اب تک معاملات حل ہو چکے ہوتے۔‘
انہوں نے کہا ’ہندوؤں کا مندر گرا دیا سوچیں ان کے دل پر کیا گزری ہوگی، سوچیں مسجد گرا دی جاتی تو مسلمانوں کا کیا ردعمل ہوتا۔‘
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب ملزمان کے خلاف کارروائی کی رپورٹ آئندہ سماعت پر عدالت میں جمع کرائیں اور پنجاب میں مذہبی ہم آہنگی کیلئے امن کمیٹیاں قائم کی جائیں۔
کیس کی اگلی سماعت 13 اگست کو ہوگی۔
دوسری جانب ہندو کمیونٹی کے پیٹرن اِن چیف ڈاکٹر رمیش کمار نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے بہت سے واقعات ہوئے جن میں ملزمان کو پکڑا نہیں گیا۔ یہ معاملہ 21 تاریخ کا ہے جب 8 سالہ ہندو بچہ مسجد میں گیا۔‘
’جب لوگوں کو پتا چلا کہ بچہ ہندو ہے تو شکایت پر پولیس اس کو گرفتار کر کے لے گئی، دو دن تحویل میں رکھا، معاملہ بگڑا فسادات ہوئے اور بات مندر پر حملے اور آتشزدگی تک پہنچی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کا آئین اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے۔ ہمارے حساس اداروں کو خطرات کا علم ہوتا ہے، بروقت کارروائی ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا امید ہے وزیراعظم، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور سپریم کورٹ کی ہدایات پر جلد کارروائی ہو گی۔‘
خیال رہے کہ دو روز قبل پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مشتعل ہجوم نے ایک مندر پر حملہ کر کے اندر توڑ پھوڑ کی تھی۔
مندر پر حملے کا وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیا تھا اور ضلعی انتظامیہ کو ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
مندر پر حملے کے حوالے سے رحیم یار خان کی ضلعی پولیس کے ترجمان نے اسد چیمہ نے بتایا کہ ’علاقے میں ایک مدرسے کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں ایک غیر مسلم لڑکے کی گرفتاری کے بعد عدالت سے رہائی ملنے پر مقامی افراد مشتعل ہوئے۔‘
پولیس ترجمان کے مطابق سینکڑوں مشتعل شہری بھونگ میں بازار کو بند کروانے کے بعد احتجاج کرتے ہوئے موٹر وے ایم فائیو پر پہنچے۔
مظاہرین نے موٹر وے ایم فائیو کو ٹریفک کے لیے بند کیا اور پولیس کی جانب سے مذاکرات ناکام ہونے پر مشتعل مظاہرین نے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا۔