بھونگ میں صحافی اصغر جعفری پر تشدد،صحافتی تنظیموں کا بھر پور احتجاج

رحیم یارخان : ضلع ڈاکوؤں چوروں کے رحم وکرم پر پولیس امن و امان کی صورتحال پرقابو پانے کی بجائے صحافیوں پر جھوٹےمقدمات درج کرکے گرفتار کرنے کے ساتھ بہمانہ تشدد کرنے لگی۔ اعلیٰ آفیسران کی آشیرباد ،

بھونگ پریس کلب کے صدر صحافی اصغر جعفری پر مقامی ایم پی اے رئیس نبیل کی ایما پر انفورسمنٹ انسپکٹر لیاقت گیلانی کا پولیس کی ملی بھگت سے تھانہ بھونگ میں کار سرکار میں مداخلت کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ،

بات یہی تک نہ رکی بلکہ پنجاب پولیس کے اے ایس آئی عابد حُسین کا چار نامعلوم افراد کے ہمراہ گرفتار صحافی پربہیمانہ تشدد کیا گیا جس سے اس کی ایک آنکھ کےضائع ہونے کا خدشہ پے، جسم پر تشدد کے واضح نشانات انگلیوں کے ناخن مبینہ طور پر کھینچ دیے گئے ،

صحافی اصغر جعفریضلعی پولیس آفیسر کی بے حسی صحافی برادری کے سراپا احتجاج ہونے پر بھی انصاف نا مل سکا،
ایس ایچ او تھانہ بھونگ جام اعجاز لاڑ کا مقامی صحافی صدر پریس کلب بھونگ اصغر جعفری کو تھانہ بلوا کر پاکستان پیپلزپارٹی کے ایم پی اے رئیس نبیل کے خلاف لکھنے سے روکا گیااور ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی کہ اگر تم باز نا آئے تو کوئی بھی نقصان ہو سکتا ہے پھر تم خود ذمہ دار ہو گے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انفورسمنٹ انسپکٹر کی جھوٹی درخواست پر اصغر جعفری کیخلاف کار سرکار میں مداخلت اور دھمکیاں دینے کا جھوٹا مقدمہ نمبر178/21درج کر کے گرفتار کر لیا گیا،

اصغر جعفری پر درج مقدمہ کی کاپی
اصغر جعفری پر درج مقدمہ کی کاپی

صحافی اصغر جعفری کی جانب سے مورخہ 28/06/2021کو محکمہ انٹی کرپشن میں تشدد کرنے والے مقدمہ کے تفتیشی عابد حسین اے ایس آئی کے خلاف رشوت وصولی کی انکوائری کےلیے درخواست بھی دی گئی تھی جو کہ زیر سماعت ہے اور فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے ایک طرف سیاسی دباؤ دوسری طرف ذاتی رنجش رکھتے ہوئے پولیس کا صحافی پر تشدد انتہائی تشویشناک عمل ہے،

ضلع بھر کی صحافی برادری کے سراپا احتجاج ہونے پر پولیس پھر بھی ہٹ دھرمی سے باز نا آئی صحافی کو عدالت پیش کر کے ریمانڈ لے لیا،
علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت کے باہر تشدد کا شکار صحافی صدر پریس کلب بھونگ اصغر جعفری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حق سچ لکھنے کی سزا دینے کےلیے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جبکہ میں وقوعہ کے وقت رحیم یارخان تھا میرا وقوعہ سے کوئی تعلق واسطہ نا ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ساری رات تشدد کا نشانہ بنایا گیا میری آنکھوں کا نقصان کیا گیا ایک آنکھ کی بنائی بھی چلی گئی ہے جبکہ میرے ناخن کھینچے گئے متاثرہ صحافی نےچیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم عمران خان،وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت تمام اعلیٰ حکام سے فوری انصاف کا مطالبہ کیا ہے،صحافی پر جھوٹا مقدمہ درج کرکے بہیمانہ تشدد کرنے پر ضلع بھر کی صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اور انصاف کےلیے آفیسران کی راہیں تکنے لگی، واضح رہے کہ اس معاملہ پر آئی جی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او رحیم یارخان سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

صحافتی تنظیموں کی مذمت

ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یارخان میں صدرراو نعمان کی زید صدارت ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں صدر پریس کلب بھونگ اصغر جعفری پر پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی

سکھر یونین آف جرنلسٹ کے صدر لالا اسد پٹھان کی زیر قیادت اصغر جعفری پر تشدد کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے زمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا

جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن رحیم یارخان مرزا امین خاں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رحیم یارخان کی تحصیل صادق آباد کے نواحی علاقہ بھونگ پریس کلب کے صدر اصغر علی جعفری پر پولیس کا جھوٹا مقدمہ درج کر کے بہمانہ تشدد کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،صحافی معاشرے کی آنکھ ہوتی ہے اس طرح صحافی کے ساتھ غیر انسانی سلوک انتہائی افسوسناک عمل ہے،تشدد کا شکار ہونے والے بے گناہ صحافی اصغر علی جعفری کو فوری طورپر رہا کیا جائے اور ڈی پی او رحیم یارخان اسد سرفراز،آر پی او بہاولپور، ایڈشنل آئی جی پنجاب، آئی جی پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے گرفتار کرے کڑی سے کڑی سزا دے اس دکھ کی گھڑی میں وکلاء برادری صحافی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے صحافی خود کو اکیلا ناسمجھے ہر قدم پر وکلاء برادری ساتھ ہے

سماجی رابطہ کی وئب سائٹوں پر دن بھر

صحافی اصغر جعفری پر پولیس تشدد کے خلاف ،بھونگ ،اقبال آباد ،ظاہر پیر ،خانپور ،لیاقت پور ،اوباڑو ،گھوٹکی ،لاہور پریس کلب کے باہر مظاہرے ہوئے اور صحافی پر تشدد کی بھر پور مذمت کی گئی۔

سیکٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ رانا محمد عظیم کی طرف سے رحیم یار خان میں بھونگ پولیس کا صحافی اصغر جعفری پر وحشیانہ تشدد کے واقعہ کی مذمت کی اورآئی جی پنجاب سے واقع کی انکوائری اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button