این آر پی یوپراجیکٹس کے تحت 300ملین کی گرانٹس کام کااعتراف ہے،ڈاکٹر سلیمان طاہر

رحیم یار خان : خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر کی سربراہی میں تمام شعبہ جات کے سربراہان کی میٹنگ ہوئی جس میں ایچ او ڈیز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اس دوران وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے فردا فردا شرکا سے ان کی کارکردگی پر بریفنگ لی۔ شرکا نے تعلیمی، اقتصادی اور انتظامی امور نمٹانے اور مسائل سے متعلق تفصیلات بتائیں۔ اس دوران وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے نمایاں کارکردگی کے حامل ایچ او ڈیز اور ڈائریکٹرز کی کارکردگی کو سراہا جب کہ مزید بہتری کیلئے ہدایات دیں۔

اس دوران وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ نمایاں کارکردگی کے  حامل افرادکی حوصلہ افزائی ضروری ہے تاکہ ان کی صلاحیتوں کا اعتراف ہو اور باقی لوگ بھی اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لائیں۔

انہوں نے کہا کہ این آر پی یو یا اس جیسی دوسری ریسرچ فنڈنگ یونیورسٹی کی ترقی کیلئے بہت ضروری ہیں اس سے ریسرچ لیبز کو اپ گریڈ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ریسرچ کی جدید سہولیات جس قدر زیادہ ہوں گی اسی قدر ریسرچ میں جدت ہو گی۔ ریسرچ گرانٹس کا منظور ہونا ایک طرح سے آپ کے کام کی اہمیت کو تسلیم کرنا ہے۔

اب تک یونیورسٹی سے 176 این آر پی یو پراجیکٹ جمع کروائے گئے جن کے تحت تین سو ملین روپے سے زیادہ کی ریسرچ گرانٹس منظور ہوئیں جو کہ پاکستانی یونیورسٹیز میں سب سے زیادہ اور ایک قابل تقلید مثال ہے۔

وائس چانسلر کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی میں این آر پی یو  کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، پبلیکیشن کی تعداد کئی گنا بڑھ  چکی ہے۔

اس کے علاوہ سکل ڈیویلپمنٹ میں خواجہ فرید یونیورسٹی پاکستان کی ان چار بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہے جنہیں اے پلس گریڈ دیا گیا ہے۔ ان یونیورسٹیوں میں لمز یونیورسٹی بھی شامل ہے۔

میٹنگ میں ایڈیشنل رجسٹرار ڈاکٹر محمد صغیر، ڈاکٹر بلال طاہر، ڈاکٹر محمد اسلم خان، ڈاکٹر ثمینہ ثروت، ڈاکٹر عدنان خالق باجوہ، ڈاکٹر انور فاروق، ڈاکٹر محمد طارق، ڈاکٹر یاسر نیاز اور کرنل عابد دستگیر سمیت تمام شعبہ جات کے سربراہان شریک ہوئے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button