چینی سبسڈی اسکینڈل کی انکوائری نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا
رحیم یارخان :2010ء کے چینی سبسڈی اسکینڈل کی انکوائری نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا ، 10 کروڑ روپے کے اس مبینہ گھپلے میں پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ کے ساتھ رحیم یارخان ، صادق آباد اور لیاقت پور کے کئی بڑے تاجر رہنماﺅں پر بھی سنگین الزمات سامنے آ گئے،
نیب انکوائری آفیسر کو تہلکہ خیز اسکینڈل بارے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے درخواست گذار چوہدری عرفان علی شیرکی سابق ڈی سی او رحیم یارخان اور سابق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے اس بڑے گھپلے میں مشکوک کردار کے حوالے سے بھی گفتگو ،
ذرائع کے مطابق متحدہ کسان محاذ رحیم یارخان کے ضلعی جنرل سیکرٹری اور منٹھار روڈ کے بڑے زمیندار گھرانے کے رکن چوہدری عرفان علی شیر نے دو روز قبل 14 جون کو نیب ملتان آفس میں پیش ہو کر انکوائری آفیسر کے ساتھ اس اسکینڈل کے حوالے سے اہم تفصیلات شیئر کیں ،
یاد رہے کہ چوہدری عرفان علی شیر نے کم وبیش ڈیڑھ سال قبل 2010ء کے چینی سبسڈی اسکینڈل میں 10 کروڑ روپے کے مبینہ گھپلے کے بارے میں نیب انکوائری کیلئے درخواست چیئرمین نیب کو بھجوائی تھی ، نیب پیشی کے حوالے سے ملتان اور رحیم یارخاں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ پی پی 263 رحیم یارخان سے منتخب پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ کی وراثتی جائیداد صرف دس پندرہ ایکٹرز پر مشتمل ہے۔
جس شخص کی 25 سال پہلے سبزی منڈی چوک میں برتنوں کی دوکان تھی اس نے آج کم و بیش پانچ چھ ارب روپے کی جائیدادیں کیسے بنا لی ہیں ؟ ،
اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیئے ، چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپیل کی تھی کہ باشعور پاکستانی ملک و قوم کو لوٹنے والے کارٹلز ، مافیاز اور قبضہ گروپوں کی نشاندہی کریں ،
اس لیئے انہوں نے پی ٹی آئی ایم پی اے کے آمدنی سے زائد ناجائز اثاثوں پر کارروائی کیلئے نیب کو درخواست بھجوائی ، یہ درخواست مختلف مراحل سے گذرتے ہوئے اب انکوائری کے فیز میں داخل ہو گئی ہے ، .
دوسری طرف پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ اور ضلعی صدر انجمن آڑھتیاں چوہدری انوار احمد نجمی ان الزامات کی مسلسل سختی کے ساتھ تردید کر رہے ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ نیب میں اُن کیخلاف درخواست بازی اور اس حوالے سے میڈیا مہم کا مقصد اُنہیں سیاسی طور پر نقصان پہنچانا ہے اور یہ کہ درخواست گذار اُن کے سیاسی مخالفین کے مہرے کے سوا کچھ نہیں ،
اس لیئے اس حوالے وضاحتیں دینا یا موقف بیان کرنا غیر ضروری ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گذار چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ نے مشرف دور حکومت کے بعد وزیراعلیٰ بننے والے میاں شہباز شریف کی گڈ بک میں شامل ہوتے ہی جب پہلا سرکاری عہدہ سنبھالا اور چیئرمین مارکیٹ کمیٹی رحیم یارخان بنے تو وہ اُس وقت کروڑ پتی تھے ،
اس کے بعد 2015 ء کے بلدیاتی انتخابات انہوں نے اپنے بیٹے کو مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے وائس چیئرمین ضلع کونسل رحیم یارخان بنوالیا اور پھر 2018 ء میں خود پی ٹی آئی کا ٹکٹ لے کر ایم پی اے منتخب ہوگئے،
یوں وہ پچھلے 12 سال سے مسلسل اقتدار میں ہیں ، 12 سالہ اقتدار کے دوران ان کے اثاثے جادوئی رفتار سے کس طرح بڑھے کہ وہ کروڑ پتی سے ارب پتی ہو گئے ؟ اس کا محاسبہ کیا جانا چاہیئے۔
چوہدری عرفان علی شیر نے بتایا کہ 2018 ء کے عام انتخابات میں چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ نے اپنے کل اثاثوں کی مالیت صرف 32 کروڑ 74 لاکھ ، 38 ہزار 365 روپے ڈیکلیئر کی ہے اور کم وبیش ڈیڑھ کروڑ روپے سالانہ انکم ٹیکس جمع کرانے کا دعویٰ کیا ہے ،
عرفان علی شیر نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی ایم پی اے کی ان ظاہر کردہ جائیدادوں کی قیمت 5 گنا کم بتائی گئی ہے اور یہ کہ مارکیٹ ویلیو کے مطابق ان کی اصل مالیت ڈیڑھ ارب روپے سے زائد ہے۔
چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ ان ظاہر کردہ اثاثوں سے بھی زیادہ مالیت کے اثاثے پی ٹی آئی ایم پی اے نے اپنے بیٹوں ، بھانجوں ، بھتیجوں ، کزنز ، دیگر رشتہ داروں ، کاروباری پارٹنرز اور ملازمین کے نام پر لگوا رکھے ہیں ،
ان تمام ساتھی ملزمان سے بھی 1985ء، 1995ء اور آج 2021 ء کی جائیدادوں کی تفصیل اور منی ٹریل طلب کی جائے اور جائز و قانونی آمدنی سے زائد ناجائز اثاثے بنانے اور انکم ٹیکس ، ویلتھ ٹیکس کی چوری کے الزامات سمیت متعلقہ نیب قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ 10 کروڑ روپے کی سبسڈی مبینہ طور پر ہڑپ کیئے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری عرفان علی شیر نے بتایا کہ سال 2010ء کے چینی کے مصنوعی بحران کے دوران اُس وقت کے ن لیگی چیئرمین مارکیٹ کمیٹی کی حیثیت سے انتہائی بااثر سیاسی رہنما چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ نے ضلع رحیم یارخان کے عوام کو سستی چینی فراہم کرنے کے حکومتی پروگرام کے تحت ملنے والی 2000 میٹرک ٹن (40000 بوری ) چینی فیئر پرائس 50 روپے فی کلوکے حساب سے عام آدمی کو فراہم کرنے کے حکومتی پراجیکٹ میں نقب زنی کی اور اپنے فرنٹ مین و کزن چوہدری انوار احمد نجمی کے ذریعے چیمبر آف کامرس اور تاجر تنظیموں کی سیاست کے حوالے سے قائم اپنے تاجر گروپ ”فرینڈز بزنس فورم “ کے ساتھیوں کے ذریعے بلیک میں 90 روپے سے 100روپے فی کلو فروخت کر کے کم و بیش 10کروڑ روپے کی لوٹ مار کی ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فراڈ میں اُس وقت کے ڈی سی او رحیم یارخان اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر رحیم یارخان بھی ملوث تھے ، انجمن آڑھتیاں رحیم یارخان کے صدر چوہدری انوار احمد نجمی سمیت جن مزید تاجر رہنماﺅں اور بزنس گروپوں پر اس میگا کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے اُن میں انجمن تاجران کے ضلعی صدر چوہدری عبدالرﺅف مختار کا ادارہ مختار کریانہ اسٹور ریلوے روڈ / المختار فلور ملز بائی پاس روڈ رحیم یارخان سر فہرست ہے، یاد رہے کہ یہ وہی چوہدری عبدالرﺅف مختار ہیں کہ جو دو سال قبل اُن دنوں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے صوبائی صدر تھے کہ جب آٹا، چینی اور گندم کی ذخیرہ اندوزی ، اسمگلنگ اور مصنوعی مہنگائی کا بڑا بحران پیدا ہوا اور ابتدائی تحقیقات کے بعد ہی وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ دیگر کارٹلز کے ساتھ ساتھ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بھی اس سازش اور لوٹ مار میں شامل تھی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری عرفان علی شیر نے بتایا کہا انہوں نے چینی سبسڈی اسکینڈل میں ملوث ہونے کے حوالے سے جن دیگر تاجر رہنماﺅں کا نام نیب انکوائری آفیسر کو لکھوایا ہے اُن میں رحیم یارخان کے چوہدری لطیف آف لطیف کریانہ اسٹور فیصل روڈ ، صادق آباد کے انعام باری کریانہ اسٹور ، چوہدری جاوید اقبال صدر کریانہ ایسوسی ایشن تحصیل صادق آباد اور لیاقت پور کے عرفان حبیب کارپوریشن المعروف حبیب رائس ملز والے شامل ہیں ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان تاجر رہنماﺅں نے بلیک میں خریدی گئی اس چینی کی پے منٹ کیش کے ساتھ ساتھ بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے بھی کی ، چوہدری عرفان علی شیر نے نیب انکوائری آفیسر سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ کے تجویز کنندہ ، فرنٹ مین ، بزنس پارٹنراور فرسٹ کزن چوہدری انوار احمد نجمی کی طرف سے فراہم کی گئی اُس فرضی لسٹ کی موقع پر جا کر انکوائری بھی کروائی جائے کہ اس نام نہاد ریکارڈ کے مطابق جن مقامات پر ہزاروں من چینی کی فروخت کا دعویٰ کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ مقامی افراد کی گواہیوں کے ذریعے وہ اس بڑے فراڈ کو موقع پر بھی ثابت کریں گے، چوہدری عرفان علی شیر کا کہنا ہے کہ اس بڑے گھپلے کی انکوائری کیلئے 10 سال پہلے بھی بہت شور مچا تھا لیکن چونکہ اس اسکینڈل میں سیاسی وانتظامی طور پر بہت طاقتور شخصیات ملوث تھیں اس لیئے چند ماہ کے بعد ہی اس انکوائری کو دبا دیا گیا ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ رحیم یارخان سے تبادلہ ہو جانے کے بعد احمد جاوید قاضی نے چینی سبسڈی اسیکنڈل 2010 کی ابتدائی انکوائری کی فائل لاہور سول سیکرٹریٹ بھی منگوائی تھی کہ جب وہ سیکرٹری کی حیثیت سے صوبائی بیوروکریسی میں اہم مقام حاصل کر چکے تھے۔ چوہدری عرفان علی شیر نے نیب انکوائری آفیسر سے مطالبہ کیا کہ یہ فائل ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان آفس سے نیب ملتان آفس منگوائی جائے اور اس میں ملوث تمام تاجر رہنماﺅں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ نہ صرف آٹا، چینی ، گندم ، سیڈ ، پیسٹی سائیڈ ، ایرانی تیل اور کاٹن کارٹلز و مافیاز کا ریجنل گاڈ فادر ہے بلکہ حکمران جماعت پی ٹی آئی میں مسلم لیگ ن اور شریف خاندان کا ”مخبر“ بھی ہے۔ اس کا تاجر گروپ ”فرینڈز بزنس فورم “ اور دیگر ریجنل گاڈ فادرز ایک طرف آٹا چینی گندم سمیت مختلف اشیائے خوردو نوش اورڈیزل پیٹرول کی مصنوعی قلت اور مصنوعی مہنگائی کے کلیدی کردار ہوتے ہیں اوردوسری طرف ان کے ہی بیٹے ، بھتیجے ، کزن ، بھائی ، بہنوئی ، سالے ، سمدھی اور بزنس پارٹنرز مختلف کاروباری تنظیموں کے پلیٹ فارمز سے شٹرڈاﺅن ہڑتالیں اور دھمکی آمیز پریس کانفرنسیں کر کے اپنی ہی پی ٹی آئی حکومت کیخلاف طوفان بھی اُٹھا رہے ہوتے ہیں ، اپنی ہی پی ٹی آئی حکومت کیخلاف شٹر ڈاﺅن ہڑتالوں میں چینی اسکینڈل کے مرکزی کردار چوہدری انوار احمد نجمی کے سرگرم کردار کے حوالے سے میڈیا کوریج کی کاپی بھی چوہدری عرفان علی شیر نے نیب انکوائری آفیسر کو پیش کی اور ایک انتہائی متنازع ریمارکس والی پریس کانفرنس کی ویڈیو بھی اُن کے حوالے کی کہ جو چینی سبسڈی اسکینڈل کے سب سے اہم کردار چوہدری عبدالرﺅف مختار کی فیکٹری المختار فلور ملز بائی پاس روڈ رحیم یارخان میں منعقد کی گئی تھی اور جس میں ضلعی صدر فلور ملز ایسوسی ایشن محمود خان درانی نے پی ٹی آئی حکومت اور وزیراعظم عمران خان پر کیچڑ اُچھالنے کے ساتھ ساتھ صوبائی و لسانی تعصب پھیلانے کی مذموم کوشش کی انتہا کر دی تھی ، پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ کے بیٹے چوہدری فہیم شفیق سمیت تحریک انصاف کے اپنے ارکان اسمبلی کے انتہائی قریبی رشتے دار اور بزنس پارٹنرز اس پریس کانفرنس کی صف اول میں بیٹھے اپنی ہی حکومت پر لعنت ملامت میں شریک تھے ۔ چوہدری عرفان علی شیر نے کہا کہ یہ ویڈیو بھی اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی ایم پی اے چوہدری محمد شفیق آف چناب گروپ اور اُن کے ساتھی ارکان اسمبلی ، بڑے تاجر اور صنعتکار آٹا، گندم ، چینی بحران میں ملوث ملک گیر مافیا راج کا اہم ترین حصہ ہیں۔